Tuesday, September 27, 2011

Shuaib Akhtar Bouncer


فاضل جمیلی
ہنگاموں سے بھرپور انٹرنیشنل کیرئیر کے بعد بھی راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے معروف دنیا کے تیز ترین پاکستانی بالر شعیب اخترنے ایک اور باؤنسر پھینکا ہے ۔ آؤ ٹ آف دی فیلڈ پھینکے جانے والے اس باؤنسر کا ہدف کوئی بیٹسمین نہیں بلکہ ان کے اپنے ہی ہم وطن سابق کپتان وسیم اکرم ہیں۔ شعیب اختر نے اپنی آپ بیتی میں لکھا ہے کہ وسیم اکرم نے ان کا کیرئیر تباہ کرنے کی کوشش کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر شعیب اختر کو ٹیم میں شامل کیا گیا تو وہ آدھی ٹیم لے کر الگ ہو جائیں گے۔ وسیم اکرم پر ساتھی کھلاڑیوں کا کیریئر تباہ کرنے کے حوالے سے اسی طرح کے الزام پہلے بھی لگتے رہے ہیں ۔ جاوید میانداد، عاقب جاوید ،عطاء الرحمن اور وقار یونس ان کی ریورس سوئنگ کا شکار ہو چکے ہیں ۔یقینی طور پر وسیم اکرم سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کے الزامات کی صداقت سے انکار کریں گے لیکن ماضی کے مذکورہ بالا اہم کھلاڑی بھی چونکہ وسیم اکرم پر اسی طرح کے الزامات عائد کر چکے ہیں چنانچہ کہا جا سکتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے ۔شعیب اختر کا کہنا ہے کہ انہیں وسیم اکرم کے مقابلے میں توقیر ضیاء نے بہت سپورٹ کیا۔ توقیر ضیاء نے تو اپنے بیٹے جنید ضیاء کو بھی بہت سپورٹ کیا لیکن وہ انٹرنیشنل کرکٹ تو درکنار کلب کرکٹ میں بھی اپنا نام بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔شعیب اختر نے اپنی کتاب میں بال ٹمپرنگ کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بال ٹمپرنگ کی اجازت ہونی چاہیے ۔شعیب اختر نے بھارتی کھلاڑیوں راہول ڈراوڈ اور سچن ٹنڈولکر کو میچ وننگ کھلاڑی تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی اداکار شاہ رخ خان اور للت مودی پر دھوکہ دہی کا الزام بھی عائد کیا ہے ۔سابق اسپیڈ اسٹار کا جب انڈیا میں ایکسپوژر ہوا تھا تو انہوں کئی بار ٹنڈولکر کو تگنی کا ناچ نچاتے ہوئے کلین بولڈ کیا تھا۔سچن کے علاوہ دنیا کا کوئی ایسا بیٹسمین نہیں جو شعیب اختر کی برق رفتار گیندوں کا نشانہ نہ بنا ہو۔ بہت کم عرصے میں انہوں نے اپنے آپ کو دنیا کا تیز ترین بالر منوایا اور مختلف قسم کے نصابی اور غیرنصابی تنازعات میں الجھتے ہوئے اسی تیز رفتاری کے ساتھ اپنے چمکتے دمکتے کیرئیر کو بٹہ لگا لیا۔اب جبکہ وہ اپنی آپ بیتی کے ساتھ سامنے آئے ہیں یقینی طور پر اس میں کئی اور پردہ نشینوں کے نام بھی بے نقاب ہوں گے ۔ جیسے جیسے اس کتاب کے اکتسابات سامنے آتے جائیں گے دنیائے کرکٹ میں وہی سنسنی اور ہلچل پیدا ہوتی رہے گی جو شعیب اختر کی میدان میں موجودگی کے دوران مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں اور تماشائیوں میں پائی جاتی تھی۔
آپ کے خیال میں شعیب اختر جس وقت سامنے آئی ہے ۔ اس کی کیا اہمیت اور افادیت ہو سکتی ہے ؟
کسی بھی کتاب میں سنسنی خیز انکشافات کیے جانا کہیں کتاب کو ہاتھوں ہاتھ بکوانے کا ہتھکنڈہ تو نہیں ؟
شعیب اختر نے بال ٹمپرنگ کا اعتراف کر کے پاکستان کرکٹ کو ایک نئے تنازعمیں تو نہیں لا کھڑا کیا ؟  

No comments:

Post a Comment